تم اکثر یاد آتے ہو
یونہی پتجھڑ کے موسم میں
کبھی سنسان راہوں پہ
ہر اٹھتے قدم کے ساتھ
تم اکثر یاد آتے ہو
یونہی یاروں کی محفل میں
کبھی خاموش لمحوں میں
میں اچانک کھو سا جاتا ہو
دل کے اندورن گوشوں میں
تم اکثر یاد آتے ہو
میں جب ڈھلتا ہوا سورج دیکھوں
خزاں رسیدہ پتوں کو بکھرا ہوا دیکھوں
تو اس شام کا عکس آنکھوں میں اترتا ہے
جس میں ذات میری آج تک قید بیٹھی ہے
اور دل کی ہر، دھڑکن کے ساتھتم اکثر یاد آتے ہو
Its amazing